Thursday, October 30, 2008

امریکہ غیر تہذیب یا فتہ ۔بر طانوی نو مسلم صحافی کی گفتگو ۔تحریر: چودھری احسن پریمی




طالبان کی قید سے رہا ہو کر اسلام قبول کرنے والی برطانوی صحافی یان ریڈلی نے پاکستانی قوم سے اپیل کی ہے کہ وہ افغانستان میں بگرام ایئر بیس پر قائم امریکی قید خانے میں قیدی مسلمان خواتین کی رہائی کے لیے امریکہ پر دباو ڈالیں۔ امریکی سفیر کو چیلنج کرتی ہوں کہ وہ افغانستان میں امریکی جیل میں قید مسلمان خواتین کے حوالے سے میرے دعووں کو غلط ثابت کریں ۔مسلم برطانوی صحافی یان ریڈلی نے یہ بھی کہا کہ افغانستان کے بگرام ایئر بیس پر امریکی قید خانے میں اب بھی مسلمان خواتین موجود ہیں پاکستانی قوم ان کی رہائی کے لیے میرے ساتھ مل کر آواز بلند کرے تاکہ امریکہ پر ان کی رہائی کے لیے دباو بڑھایا جا سکے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امریکی قید خانے میں قید خواتین کا تعلق پاکستان اور عرب ممالک سے ہے ۔ افغانستان میں اس وقت 150 پاکستانی بچے بھی موجود ہیں جن کو پاکستان سے اغواءکرے وہاں پر لے جایا گیا ہے۔ پرویز مشرف کے دور میں بڑی تعداد میں خفیہ اداروں نے امریکی اداروں کے ساتھ خفیہ آپریشن کر کے پاکستانی مرد و خواتین اور بچوں کو اغواءکر کے امریکہ کے ہاتھوں پانچ ، پانچ ہزار ڈالر میں فروخت کیا ہے ۔یہ پاکستان کی عزت ہیں اور اگرامریکہ سے 150 بچوں اور خواتین کو اغواءکر لیا جائے تو آپ سوچیں کہ امریکیوں کا کیا رد عمل ہو گیا اسی طرح سے پاکستانی قوم کو بھی اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ان مسلمانوں کی رہائی کے لیے آواز بلند کرنی چاہیے ۔برطانوی صحافی مزید کہا ہے کہ میں جو باتیں کر رہی ہوں ثبوت کی بنیاد پر ہی کر رہی ہوں کیونکہ میں نے 30 سال تک انسویسٹی گیٹنگ رپورٹنگ کی ہے ۔ میں امریکہ کو موقع دینا چاہتی ہوں کہ وہ ان خواتین اور بچوں کو رہا کر دے ورنہ پھر میں تمام ثبوت دنیا کے سامنے لاو¿ں گی میرے پاس اس حوالے سے ثبوت کے طور پر ویڈیو بھی موجود ہے افغانستان کے بگرام ایئر بیس پر قید ی نمبر 650 ڈاکٹر عافیہ صدیقی نہیں بلکہ اور خاتون تھی جواب بھی دوسری مسلمان خواتین کے ساتھ وہاں پر قید ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے تمام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مسلمانوں کو قید خانوں میں بند کر رکھا ہے اور پاکستان کے اندر بھی ایسے خفیہ قید خانے موجود ہیں جہاں پر پاکستانیوں کو قید رکھا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتی کہ موجودہ حکومت ڈاکٹر عافیہ سمیت دیگر خواتین کی رہائی کے لیے امریکہ پر کوئی دباو¿ ڈال رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی صحافی برادری پاکستان میں امریکی سفیر کو بلائے اور اس سے سوالات کرے امریکی سفیر بھی صحافیوں کو بلائیں اور اگر ان خواتین قیدیوں کے حوالے سے میرے دعو ے درست نہیں ہیں تو انہیں غلط ثابت کریں ۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کی قید میں میں نے ایک عرصہ گزارا اور پھر طالبان نے مجھے انسانی ہمددری کی بنیاد پر رہا کر دیا اور رہائی کے بعد میں نے اسلام قبول کیا انہوں نے میرے ساتھ نہایت اچھا سلوک کیا لیکن امریکہ جو اپنے آپ کو تہذیب یافتہ قوم کہتا ہے دیکھے کہ وہ خواتین قیدیوں کے ساتھ کیا سلوک کر رہا ہے اس نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے ساتھ کیا کیا۔میں پاکستانی قوم سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ بھی ان کے ساتھ مل کر امریکہ پر ان مسلمان خواتین اور بچوں کی رہائی کے لیے دباو ڈالے۔قبل ازیںبرطانیہ کی معروف صحافی ایوان ریڈلی نے کالمسٹ ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ممتاز احمد بھٹی سے ملاقات کے دوران کہا ہے کہ پاکستان میں کالمسٹ ایسوسی ایشن کا قیام اچھا فیصلہ ہے۔ کالم نگار کسی بھی ملک کا قیمتی سرمایہ ہوتے ہیں۔ ان کا صحافت میں اہم کردار ہے۔ کالمسٹ ایسوسی ایشن کو افغانستان اور گوانتانامو میں غیر قانونی قید اور لاپتہ افراد کے لئے قلم اٹھانا چاہیے کیونکہ میڈیا کی ہی طاقت تھی جس کی وجہ سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی منظر عام پر لائی گئی ورنہ اس کو خفیہ طریقے سے قید میں رکھا ہوا تھا اور اذیتیں دی جارہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ قیدی نمبر650 ڈاکٹر عافیہ صدیقی نہیں۔ کوئی اور قیدی ہے۔ جس کے لئے کالمسٹ ایسو سی ایشن کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔اس موقع پر صدر کالمسٹ ایسوسی ایشن آف پاکستان ممتاز احمد بھٹی نے ریڈ لی کو کالمسٹ ایسوسی ایشن کے اغراض و مقاصد سے آگاہ کیا اور کہا کہ کالمسٹ ایسوسی ایشن ہمیشہ مظلوم کا ساتھ دے گی اور ظالم کے سامنے کھڑی ہوگی۔اے پی ایس

No comments: