
خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آئندہ ایک روزمیں آئی ایم ایف پاکستان کے مالیاتی نظام کا کنٹرول حاصل کر سکتا ہے واردات ہو گئی تو ملک کا اللہ ہی حافظ ہے ۔حکومت ایشوز کے بارے میں سنجیدہ نہیں ہے ۔ چار ماہ تک تو وزیر خزانہ کا فیصلہ نہ ہو سکا ۔ سترہ ارب ادھار پر مشیر خزانہ کو منگوایا گیا ہے ۔ جو آئی ایم ایف کو پاکستان پر مسلط کرنا چاہتے ہیں رپورٹس آئی ہیں کہ آئندہ ایک روزمیں آئی ایم ایف پاکستان کے مالیاتی نظام کا کنٹرول سنبھال لے گی ۔ جبکہ سینٹر کامل علی آغا نے سینٹ میں کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے پیکج کی پارلیمنٹ سے منظوری کے بغیر اسے قبول نہ کیا جائے ۔ پارلیمنٹ اسے مسترد کردے تو آئی ایم ایف سے پیکج نہ لیا جائے ۔ دادو شوگر مل کی نجکاری کو روکا جائے ہم قطعا اس کی نجکاری نہیں ہونے دیں گے معاملے کی تحقیقات کرائی جائیں قادر پور گیس فیلڈ کی نجکاری کے ایشو کو قائمہ کمیٹی کے سپرد کیا جائے ۔نیشنل بنک کے 26 فیصد شیئرز کسی اور ملک کو فروخت کرنے کے بارے میں بھی پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے ۔ ان ایشوز کو فوری طورپر ایوان میں لایا جائے ۔ کے ای ایس سی کی دوبارہ نیلامی کا خدشہ ہے ۔ یہ وارداتیں ہوگئیں تو پھر ملک کا اللہ ہی حافظ ہے جو نظر آرہا ہے ۔جبکہ سینٹ میں صدارتی انتخاب پر بحث کے دوران اپوزیشن نے ایوان صدر اور پارلیمنٹ کے درمیان اختیارات میں توازن پیدا کرنے کے لیے سترہویں ترمیم کی منسوخی کے لیے تعاون کی پیش کش کردی ہے اس ضمن میں حکومت نے عزم کیا ہے کہ پارلیمنٹ سے نہیں بھاگیں گے آئین قانون کی حکمرانی اور پارلیمنٹ کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے گا تمام سیاسی قوتوں کو ساتھ لے کر میثاق جمہوریت پرعملدرآمد کو ممکن بنایا جائے ۔ سترہویں ترمیم کے حوالے سے جلد پارلیمانی کمیٹی قائم ہو جائے گی۔ ایوان میں مختلف اراکین کے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے قائد ایوان رضا ربانی نے کہا کہ استحکام اتحادی حکومت ، جمہوریت اور میثاق جمہوریت پر عملدرآمد کا پختہ عزم کیے ہوئے ہے حکومت تمام قوتوں کو ساتھ لے کر اس پر عملدرامد کریںگے۔ 17 ویں ترمیم کے حوالے سے بھی جلد کمیٹی قائم ہو جائے گی ۔ پارلیمنٹ کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں اس ایوان میں وزیر خارجہ نے پالیسی بیان دیا ہے مشترکہ اجلاس میں تمام سیاسی جماعتوں کی شمولیت کے ساتھ متفقہ قرار داد منظور ہوئی ہم پارلیمنٹ سے بھاگنے والے نہیں ہیں ۔ پارلیمنٹ ہی قانون سازی میں حکومت کی رہنمائی کرے گی انہوں نے کہاکہ خیر پور میںا یک لڑکی کے بہیمانہ قتل میں ملوث مجرمان کو ضرور کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔قبل ازیں صدارتی خطاب پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے جماعت اسلامی کے سینیٹر پروفیسر محمد ابراہیم نے کہا کہ ملک میں امن وامان کا بحران ہے قانون اور آئین کی حکمرانی سے مخدوش حالات سے نجات حاصل ہو سکتی ہے میثاق جمہوریت کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے آرمی ایکٹ میں مشرف دور میں ترامیم ہوئی ہیں انہیں منسوخ نہیں کِیا گیا اس ایکٹ کے تحت سویلین کو بھی فوجی عدالتوں میں طلب کیا جا سکتا ۔ پارلیمنٹ کے اختیارات کو چیلنج کیا گیا ۔ سارا نظام آئین کے منافی چل رہا ہے جب تک 3 نومبر 2007 ء کے اقدامات کو پارلیمنٹ آئینی یا غیر آئینی قرار نہیں دیتا آئین بحال نہیں ہوا ۔ریاستی ستون عدلیہ موجود ہی نہیں ہے ۔ عدلیہ کی بحالی اولین بات ہے باقی معاملات ضمنی ہیں صدر نے اپنے خطاب میں ان امور کے بارے میں بات نہیں کی ۔ آئین کو بحال اور پارلیمنٹ کے اختیارات بحال کیے جائیں ورنہ ہم ڈوب رہے ہیں یہ حکومت بھی نہیں رہے گی آئی ایم ایف کے پاس جانے کے حوالے سے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے ۔ قادر پور گیس فیلڈ کی نجکاری نہ کی جائے ۔ منافع بخش ادارہ ہے ۔ حکومت کراچی سٹیل ملز کی نجکاری کی منسوخی کو مدنظر رکھے حکومت کی جانب سے نیشنل بنک کے 26 فیصد حصص چین کو فروخت کرنا غیر آئینی ہے مسئلہ رویوں کا ہے ۔ قول وفعل کے تضاد کی وجہ سے معاملات حل نہیں ہوتے۔ سیاسی جماعتوں میں داخلی طورپر تبدیلیوں کی ضرورتہے ۔ اپوزیشن میں ہوتے ہوئے یہ کہا جاتا ہے ان وعدوں کو پورا نہیں کیا جاتاسب کی خواہش ہے کہ پی پی پی نے جو پلان دئیے انہیں پورا کیا جائے ۔ سیاسی قیادت اپنے اندر تبدیلیاں لائے ۔ منافقت اور جھوٹ سے گریز کیا جائے ۔ تمام امور کاپارلیمنٹ میں آنا خوش آئند ہے ا۔سلام آباد میں جی ایچ کیو کی تعمیر کو روکنا خوس آئند ہے لیکن حکومت بھی اپنے اخراجات میں کمی کرے ۔مختلف علاقوں میں بمباری کا سلسلہ جاری ہے ۔ سوات میں فوجی کارروائی کے خلاف شدید ردعمل ہے ۔ حکمرانوں اور اسٹیبلشمنٹ کے خلاف عوام میں سانحہ مشرقی پاکستان سے زیادہ نفرت ہے ۔ یہ کیسی پارلیمنٹ کی بالادستی ہے کہ اب تک قبائلی علاقوں میں حکومتی اجازت سے آپریشن جاری ہے اگرچہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات ضروری ہے ملک کو بچانے کے لیے اس دہشت گردی کے فتنے کو کچلنا ہو گابلوچستان کے مسائل کا حل ترجیحات میں شامل کیا جائے ملک میں خواتین اپنے حقوق سے محروم ہیں تاہم پاکستانی خاتون کو وہ حقوق نہیں چاہیے جن سے مغرب میں خواتین کونوازا جا رہا ہے مغرب میں زیادتی کا نشانہ بننے کی وجہ سے امریکی خواتین نے صدارتی انتخاب میں ہیلری کلنٹن کو ووٹ نہیں دئیے معاشرتی اقدار کا تحفظ کیا جائے۔جبکہ مغربی ممالک اورڈبلیو ٹی او نے ایک بار پھر تیسری دنیا پر دوہا راو¿نڈ منظورکرنے کے لئے دباو¿ ڈالنا شروع کر دیا ہے۔یہ ممالک سینکڑوںسال سے جاری مقامی معاشی نظاموں کوختم کر کے ایسے نظام کا نفازچاہتے ہیں جس کے زریعے ان کی آمدنی میں دنیا کے غریب ممالک کی قیمت پر اضافہ ہو۔اس نظام سے انسانیت کی ترقی نہیں بلکہ تنزلی ہو رہی ہے اور انسانی المیے جنم لے رہے ہیں یہ بحث جاری ہے کہ آزادانہ تجارت ملکوں کی معیشت کے لئے فائدہ مند ہے یا مہلک۔ اس کے منفی اثرات پر تحقیق مکمل ہونے سے قبل اسے قبول کرنے کے لئے ترقی پزیر ممالک پر دباو¿ ڈالناغلط ہے۔تیسری دنیا کے ممالک اسے اپنے مفادات کے خلاف سمجھتے ہیں۔ برازیل چین، ارجنٹینا اوربھارت و غیرہ اس مخالفت میں سب سے آگے ہیںکیونکہ وہ اسے ترقی پزیر ممالک کے وسائل پر قبضہ کرنے کا ایجنڈا سمجھتے ہیں۔ غریب ممالک کی صنعت اور زراعت اس قابل نہیں کہ بین الاقوامی معاشی جھٹکے برداشت کر سکیں۔اس نظام میں کئی بنیادی خرابیاں ہیں جن میں ہر قیمت پر شرح نمو اور غیر ضروری اشیاءکا استعمال بڑھانا ہے اورعوام کو صرف کنزیومر سمجھنا ہے جس سے وسائل کا ضیاں اور ماحول تباہ ہو رہا ہے اور معاشی عدم استحکام میں زبردست اضافہ ہو رہا ہے۔ڈبلیو ٹی او کا سارا زور ڈی ریگولیشن، انفارمیشن اور کمیونیکیشن پر ہے اس لئے ان ممالک میںجہاں تعلیم یا انگریزی سے واقفیت کم ہے امیر اور غریب کے فرق میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔آئی پی آر Intellectual Property Rights کے نام پر امیر ممالک اور انکی کارپوریشنوں کے مفادات کا غیر ضروری تحفظ کیا جا رہا ہے ۔ غریب ممالک کا صدیوں کے تجربات پر محیط علم و ہنرچھیناجا رہا ہے اور انکی ایجادات کو ہتھیایا جا رہا ہے جس سے ان ممالک میں غربت اور جہالت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ان کا مقصد اپنے علاوہ دوسروں کی ہر چیز کو discredit کرنا ہے جس میں یہ بڑی حد تک کامیاب ہوئے ہیں اور تیسری دنیا کے عوام کی اکثریت کو اپنے wisdomپر اعتبار ہی نہیں رہا ہے۔ساری دنیا پر مغربی کلچر زبردستی نافذکیاجا رہا ہے۔ مغربی ممالک تیسری دنیا میں ایسی سرمایہ کاری کر رہے ہیں جس سے ماحولیات ،صحت عامہ اور دیگر سنگین مسائل میں اضافہ ہورہا ہے۔۔گزشتہ کئی دہائیوں سے دینا میں بے روزگاری، جرائم،بیماریوں،سیا سی بے چینی، آلودگی وغیرہ میں اضافہ کے زمہ دار یہی قوانین ہیں اوران کا دیگر ممالک تک پھیلاو عالمی مفاد کے سراسر خلاف ہے۔ڈبلیو ٹی او پر کرپشن کے الزامات بھی ہیں اور یہ ادارہ غذائی بحران کابھی ذ مہ دار ہے اور اس کا شفافیت وجمہوریت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ اس حوالے سے پاکستان اکا نومی واچ کے صدر داکٹر مرتضی مغل نے یہ بھی کہا ہے کہ اس تجارتی نظام میں ہر ملک کا ایک ووٹ ہے مگر طاقتور ممالک غیر تحریری برتری حاصل ہے اورسارے فیصلے خفیہ میٹنگوں میںڈکٹیٹروں کے انداز میں کرتے ہیںاور باقی ممبر ممالک کو بعد میں صرف آگاہ کر دیاجاتا ہے۔اے پی ایس
No comments:
Post a Comment