

متحدہ عرب امارات نے گزشتہ37سالوں میں جس تیزی سے اقتصادی شعبے میں ترقی کی اس کی مثال دنیا میں نہیں ملتی ۔ 1971میں سات امارات کے اتحاد سے وجود میں آنے والے متحدہ عرب امارات کا دارالحکومت ابوظہبی ہے ۔ دبئی ملک کا تجارتی مرکز جبکہ شارجہ، راس الخیمہ، فجیرہ ، ام القیویں اورعجمان متحدہ عرب امارات کے اہم شہرہیں ۔ یہ امارات ابوظہبی کے حکمران شیخ زید بن سلطان النہیان کی قیادت میں ایک وفاقی ریاست میں یکجا ہوئےں ۔ شیخ زید بن سلطان النہیان UAEکے پہلے صدر بنے اور 2004تک اس منصب پر قائم رہے ۔ اس وقت ان کا بڑا بیٹا شیخ خلیفہ بن زید النہیان UAEکی قیادت کر رہا ہے ۔ ان کی معاونت نائب صدراور دبئی کے حکمران شیخ راشد المکتوم اور دیگر پانچ حکمران کر رہے ہیں ۔ ان سب پر مشتمل ملک کی سب سے اعلیٰ سیاسی فورم سپریم کونسل آف رولرز قائم ہے ۔ UAEکے عوام خوش قسمت ہیں کہ انہیں مدبر، جدت پسند اور واضح تصور والی قیادت کے اعلیٰ معیاری بنیادی ڈھانچے، نوبادیوں کے لئے دوستانہ ماحول، کاروباری منافع پر صفر ٹیکس اور بہت کم درمدی ڈیوٹی کی وجہ سے UAE مصر سے لے کر برصغیر اور جنوبی افریقہ سے لے کر سی ئی ایس کہلانے والے خطے کا تجارتی اور سیاحتی مرکز بن گیا۔شیخ زید بن سلطان النہیان کی فہم وفراست اور قائدانہ صلاحیتوں نے UAEکو دنیا میں ایک نئی پہچان اور عظیم مقام دلایا۔ آج کا جدت پسند UAEجو کہ نے والے دنوں میں کئی ورلڈریکارڈتوڑنے جارہا ہے۔ عالمی سطح پر پوری دنیا کے معاشی بحران میں آنے کے باوجود UAEکی معیشت مضبوط ہے۔ یہاں کی معیشت میں بینکنگ کا شعبہ اور مالیاتی منڈی مضبوط ہے۔ آج UAE پوری دنیا میں ترقی کا علامت بن چکا ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق رواں سال مجموعی قومی پیدوار میں 47فیصد کا اضافہ ہوا جو کہ 7729ارب ڈالر بنتی ہے ۔ جو کسی حد تک تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے ہے۔ تیل کے شعبے کے علاوہ جی ڈی پی کی شرح میں 64.1فیصد کا اضافہ ہو ا۔ یہ اضافہ رئیل اسٹیٹ، تجارتی خدمات اور تعمیراتی شعبے میں اضافے کی وجہ سے ہے۔پاکستان اور UAEکے مابین سیاسی، اقتصادی اور سماجی سطح پر مثالی تعلقات قائم ہیں۔ ان تعلقات کی بنیاد شیخ زید بن سلطان نے رکھی تھی جو چار دہائیوں پر مشتمل ہے ۔ صدر شیخ خلیفہ بن زید النہیان اور دبئی کے حکمران شیخ راشد المکتوم نے ان تعلقات کو آسمان کی بلندیوں تک وسعت اور مضبوطی دی اور ہمیشہ ہر سطح پرپاکستان کی حمایت اور تعاون میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی ۔ پچھلے سال پاکستان اور UAEکے درمیان ہونے والی تجارت کا حجم 7ارب ڈالر رہا۔ جس کا توازن UAEکے حق میں رہا۔ 2007-08میں پاکستان سے UAEکو برآمد ات کا حجم 1.8ارب ڈالررہا جو پچھلے سال 1.3ارب ڈالر تھا جبکہ اس مدت میں درمدات 5.2ارب ڈالر تک پہنچ گئیں ۔ جو گزشتہ سال 3.4ارب ڈالر تھیں۔ بینکوں کے ذریعے UAEسے پاکستان کو سالانہ رقم بھیجنے کی شرح 1.22ارب ڈالر ہے جو پچھلے سال 860ملین ڈالر تھی۔ امریکہ کے بعد UAEپاکستان کا دوسرا بڑا تجارتی پارٹنر ہے ۔ گزشتہ سال پاکستان اور UAE کے درمیان کئی معاہدے اور مفاہمت کی یاداشتوں پر بھی دستخط ہوئے جس میں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے مابین سیاسی مکالمے سے متعلق مفاہمت کی یاداشت، دہشت گردی اور منظم جرائم کے خلاف تعاون سے متعلق معاہدہ، مشترکہ تجارتی کونسل بنانے، میڈیا اور ثقافت کے شعبوں میں تعاون سے متعلق پروٹوکول بھی شامل ہےں۔ اس کے علاوہ ابوظہبی انٹرنیشنل پیٹرولیم انوسٹمنٹ اور پا ک عرب ریفائنری کا رپوریشن کے مابین بلوچستان کے شہر حب میں خلیفہ کوسٹل ریفائنری بنانے کے معاہدہ پر بھی دستخط ہوئے تھے۔ یہ منصوبہ 5ارب ڈالر کا ہو گااور ریفائنری میں روزانہ 3لاکھ بیرل تیل صاف کیا جاسکے گا۔اس کے علاوہ کئی اماراتی کمپنیاں پاکستان میں ترقی اور انفراسٹرکچر کے منصوبوں پر کام کر رہی ہیں۔ Èئندہ سال ان کمپنیوں کی سرمایہ کاری 50ارب ڈالر کے ہدف تک پہنچ جائیگی ۔ متحدہ قومی امارات کے قومی دن کی تقریب میں جانے کا موقع ملا۔ قومی دن جو کسی بھی قوم کے لئے خوشیوں، امنگوں، جوش اور جذبے سے ملک و قوم کی ترقی کے عزم کو دہرانے کا دن ہوتا ہے۔ اس تقریب کے مہمان خصوصی وزیر دفاع جناب احمد مختار تھے جبکہ معزز مہمانوں میں سید خورشید شاہ وفاقی وزیر برائے محنت و افرادی قوت، وفاقی وزیر تعلیم میر ہزار خان بجارانی، ڈپٹی چیئرمین سینٹ جان محمد جمالی، چوہدری شجاعت حسین، نثار میمن، ماروی میمن اور دیگر بہت سے سول و فوجی افسران سمیت مختلف ممالک کے سفارتکاروں نے بھی شرکت کی۔ باہر اچھی خاصی خنکی تھی لیکن شامیانے کے اندر عرب نوجوانوں اور بچوں کے قومی نغموں پر رقص نے ماحول کو گرما رکھا تھا۔ اس موقع پر دو ماہ قبل اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے والے نئے سفیر عزت مب علی سیف سلطان العوانی سے ملاقات ہوئی۔ علی سیف سلطان العوانی سفارتکاری کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں اور اس سے قبل وہ یمن میں متحدہ عرب امارات کے سفیر رہ چکے ہیں۔ علی سیف سلطان العوانی نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات کی تعمیر و ترقی میں پاکستان کی محنت کش عوام کا بڑا اہم کردار ہے جو کہ متحدہ عرب امارات میں اپنے کاروبار اور ملازمت کے سلسلے میں اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ علی سیف سلطان العوانی نے بتایا کہ UAE کی حکومت نے پاکستان کو چار سو میگا واٹ کا بجلی گھر کا تحفہ بھی دیا ہے جو کہ رواں ماہ کے خر تک پہنچ جائے گا۔ ہمیں امید ہے کہ عزت مب علی سیف سلطان العوانی کے دور سفارتکاری میں پاکستان اور UAE کے مابین کے سیاسی، اقتصادی اور سماجی شعبوں میں دو طرفہ تعلقات میں تیزی ئے گی۔ اے پی ایس
No comments:
Post a Comment